Asif Ali Zardari آصف علی زرداری جدوجہد






 سیاسی جدوجہد
 غلام اسحاق خان سے لے کر نواز شریف اور پرویز مشرف تک کی حکومتوں نے آصف علی زرداری کے خلاف اندرون و بیرونِ ملک ان الزامات ، ریفرینسز اور مقدمات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک خطیر رقم خرچ کی ۔آصف زرداری تقریباًً مل ملا کر گیارہ برس جیل میں رہے۔ جیل میں بھی آصف زرداری مرکزِ توجہ رہے۔ کیونکہ انہوں نے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی کام کئے، جن میں کھانے اور کپڑوں کی تقسیم اور نادار قیدیوں کی ضمانت کے لیے رقم کا بندوبست بھی شامل رہا۔ دورانِ قید ان پر جسمانی تشدد بھی ہوا۔ لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

صدر پاکستان

پرویز مشرف اور بے نظیر بھٹو کے مابین امریکہ ، برطانیہ اور بعض بااثر دوستوں کی کوششوں سے مصالحت کا آغاز ہوا۔ اسکے بعد سے انکے اور آصف زرداری کے خلاف عدالتی تعاقب سست پڑنے لگا۔ کوئی ایک مقدمہ بھی یا تو ثابت نہیں ہوسکا یا واپس لے لیا گیا یا حکومت مزید پیروی سے دستبردار ہوگئی۔اس سلسلے میں اکتوبر دو ہزار سات میں متعارف کرائے گئے متنازعہ قومی مصالحتی آرڈینننس نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد آصف علی زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔شروع میں اندازہ یہ تھا کہ آصف زرداری صرف پارٹی قیادت پر توجہ مرکوز رکھیں گے اور مسٹر سونیا گاندھی بن کے رہیں گے
۔لیکن پھر انہوں نے ملک کا صدر بننے کا فیصلہ کرلیا۔اگست 2008ء میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے زرداری کا نام صدر پاکستان کے عہدہ کے لیے تجویز کیا، جس کے بعد پیپلزپارٹی نے با ظابطہ طور پر آپ کو 6 ستمبر 2008 کے صدارتی انتخاب کے لیے نامزد کر دیا۔ عموماً صدر نامزد ہونے والے سیاسی جماعت سے مستعفی ہو جاتے ہیں مگر زرداری نے استعفی تو دور کی بات پیپلز پارٹی کا سربراہ بھی رہا۔ بالآخر عدالت عالیہ لاہور نے زرداری کو حکم دیا کہ صدر رہتے ہوئے وہ سیاسی عہدہ چھوڑ دے۔[6] اور اب پوری پاتستانی عوام مھنگای کی آگ مین بری طرح پس رہی ہے اور ذرداری صاحب کی حکومت مین کوی بھی غريب عوام پر رحم کرنے والا موجود نہین·

  مخالفین کی جانب سے الزامات

ان پر  مخالفین کی جانب سے مالی بدعنوانی کے بےشمار الزامات آئے۔ رشوت خوری کی شہرت کی وجہ سے "Mr. 10%" کا عوامی اور اخباری خطاب پایا۔
 نواز شریف اور پرویز مشرف کے دور میں لمبی جیل کاٹی۔
 پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان مفاہمت کے نتیجے میں 2007ء، 2008ء، میں  تمام بدعنوانی کے مقدمات ختم کر دیے گئے۔  مگر سپریم کورٹ کے احکامات کے نتیجے میں ان مقدمات کو دوبارہ شروع کردیا گیا

 محترمہ بینظیر بھٹو کے 2007ء  میں قتل کے بعد جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آئے، اور پیپلزپارٹی کا بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ شریک قائد کا عہدہ سنبھالا۔ 2007 الیکشن کے نتیجہ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو وزیر آعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ مل کر چلا رہے  ہیں ۔  
صدارت سنبھالنے کے بعد بھی زرداری پر  مخالفین کی جانب سے اخباری بیانات کے ذریعے  طلبِ رشوت کے الزامات اخباروں میں شائع ہوتے رہے مگر یہ الگ بات ہے کہ ان الزامات کو نہ ہی ثابت کیا جاسکا ہے اور نہ ہی عوام نے ان پر توجے دی ہے ۔
برطانوی اخبار کے مطابق زرداری کے وکلاء نے لندن کی عدالت میں جواب داخل کرایا تھا کہ زرداری کے معالجوں کے مطابق وہ ذہنی مریض ہیں، اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔[
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ افغان نژاد ظالمے خالیزاد کے زرداری سےروابط پر امریکی افسروں نے خالیزاد کی پیشی کی۔ زرداری نے امریکی حکام کو بتایا کہ خالیزاد انھیں مشورے اور مدد فراہم کرتے رہے ہیں۔